صحت

صحت انسان کی سب سے بڑی نعمت ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو بیش بہا عطیات سے نوازا ہے،ان میں صحت سب سے اہم ہے۔صحت کے بغیر زندگی کا ہر رنگ پھیکا اور ہر خوشی ادھوری محسوس ہوتی ہے۔صحت صرف بیماریوں سے آزادی کا نام نہیں،بلکہ یہ جسمانی ،ذہنی اور سماجی طور پر مکمل طور پر مکمل تندرستی کی حالت ہے،جیسا کہ عالمی ادارہ صحت (WHO)نے اس کی تعریف بیان کی ہے۔

جسمانی صحت:

جسمانی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے متوازن غذا،باقاعدہ ورزش،اور صفائی ستھرائی انتہائی ضروری ہیں

تازہ پھل،سبزیاں ،دالیں،دودھ اور انڈے جیسے غذائی اجزاء انسانی جسم کو طاقت اور توانائی فراہم کرتے ہیں۔اس کے برعکس ،فاسٹ فوڈ،میٹھے مشروبات اور مصنوعی کھانوں کا ذیادہ استعمال موٹاپا،ذیابیطس ،اوردل کی بیماریوں جیسے مسائل کو جنم دیتاہے۔روزانہ کم از کم 30منٹ کی ورزش ،جیسے چہل قدمی ،جاگنگ،یا یوگا،جسم کو چست اور بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔

ذہنی صحت:

آج کے تیز رفتار دور میں ذہنی صحت کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔پریشانیاں،تناؤ،اور ڈپریشن جیسے مسائل نہ صرف دماغی صلاحیتوں کو متاثر کرتے ہیں بلکہ جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات ڈالتے ہیں۔ذہنی سکون کے لئے مثبت سوچ،مراقبہ،اور کافی نیند لازمی ہیں۔

خاندان اور دوستوں کے ساتھ مثبت تعلقات،مشاغل میں مشغولیت،اور وقت کا صحیح انتظام ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

سماجی صحت:

انسانی معاشرے کا اہم فرد ہونے کے ناطے سماجی تعلقات بھی صحت کا لازمی جزو ہیں۔دوسروں کے ساتھ ہمدردی ،تعاون،اور معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لینا انسان کو سماجی طور پر

مضبوط بناتاہے،تنہائی اور سماجی بے حسی اکثر ذہنی امراض کاسبب بنتے ہیں۔اس لئے خوشگوار معاشرتی ماحول میں رہنا بھی تندرستی کی علامت ہے۔

صحت کے دشمن:

تمباکونوشی ،شراب نوشی،اور منشیات کااستعمال صحت کے لئے زہر قاتل ہیں۔

یہ عادات نہ صرف کینسر اور جگر کے امراض پیدا کرتی ہیں بلکہ خاندانی اور معاشرتی زندگی کو بھی تباہ کردیتی ہیں۔اسی طرح ، آلودہ پانی فضائی آلودگی ،اور شور کی زیادتی بھی صحت کو سنگین خطرات سے دوچار کرتی ہے۔

حکومتی اور سماجی کوششیں :

صحت مند معاشرے کے قیام کے لئے حکومت اور سماج دونوں کو اپنا کردار ادا کرناہوگا۔اسپتالوں اور کلینکس کی تعمیر ،ویکسینیشن مہمات ،اور عوامی آگاہی کے پروگرام صحت کے شعبے میں انقلابی تبدیلی لا سکتے ہیں۔اس کے علاوہ ،صاف پانی کی فراہمی ،جنگلات کا تحفظ ،اور صنعتی فضلات کے اخراج پر کنٹرول ماحولیاتی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ہیں۔

نتیجہ

صحت کی حفاظت صرف حکومت یا ڈاکٹرز کی ذمہ داری نہیں،بلکہ ہر فرد کو اپنی صحت کے لئے خود بھی بیدار ہونا پڑے گا ۔متوازن زندگی ،احتیاطی تدابیر،اور مثبت طرز عمل اپنا کر ہم نہ صرف خود کو بلکہ پورے معاشرے کو صحت مند بناسکتے ہیں ۔یاد رکھیے ،”تندرستی ہزار نعمت ہے”اس نعمت کی قدر کیجیے اور اسے برقرار

برقرار رکھنے کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہئے۔

والسلام

معین الدین

00923122870599

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں