رائس انڈسٹری میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور بڑے اداروں کی ناکامی کے پیچھے کئی پیچیدہ عوامل ھیں جو مندرجہ زیل ھیں 1۔مقامی مارکیٹ کی سمجھ کی کمی۔ غیر ملکی کمپنیاں مقامی کسانوں کی روایتی کاشتکاری کے طریقوں مقابی اقسام کی ترجیحات (مثلا باسمتی جیسمین )اور کھیت کے نمونوں کو سمجھنے میں ناکام رھتی ھیں مثال ؛افریقہ میں بعض منصوبے ناکام ھوئے کیونکہ غیر ملکی اقسام مقامی زائقوں کے مطابق نہیں تھیں۔ 2حکومتی پالیسیوں اور قانونی رکاوٹیں۔ زرعی زمین کی غیر ملکی ملکیت پر پابندیاں (جیسے انڈونیشیا اور فلپائن میں)۔ برآمدات پر پابندیاں یا ٹیکسز ۔خاص طور پر خوراک کی سلامتی کو ترجیح دینے والے ممالک میں 3۔ماحولیاتی اور آب وھواکے چیلینجز ۔چاول کی کاشت کے لئے پانی کی زیادہ ضرورت،لیکن کئی خطوں میں پانی کی قلت یا غیر مستقل بارشوں کی وجہ سے پیداوار متاثر ھوتی ھے ۔ ۔موسمیاتی تبدیلیوں (سیلاب ،خشک سالی )سے غیر متوقع نقصانات ۔ 4۔معاشی اتار چڑھاؤ۔ ۔عالمی منڈی میں چاول کی قیمتوں میں عدم استحکام ۔مقامی کرنسی کے اتار چڑھاؤ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع پر اثر ۔ 5۔سماجی اور ثقافتی مسائل ۔زمین کے تنازعات ؛بڑے پیمانے پر زمین کے حصول سے مقامی کسانوں کی بے دخلی ،جس سے سماجی مزاحمت پیدا ھوتی ھے۔ ۔کمیونٹی کے ساتھ تعاون کی کمی اور Csr)کارپوریٹ سماجی زمہ داری ) کے منصوبوں کی عدم موجودگی ۔ 6۔انفراسٹرکچر
کی کمی۔ ۔ناقص سڑکیں ،اسٹوریج سہولیات اور آبپاشی کے نظام کی وجہ سے پیداوار اور ترسیل میں رکاوٹیں ۔ مثال :افریقہ میں کچھ منصوبے ٹھنڈے اسٹوریج کی کمی کی وجہ سے فصلیں ضائع ھو گئیں ۔ 7۔سیاسی عدم استحکام اور بد عنوانی ۔پالیسیوں میں اچانک تبدیلیاں ،اثاثوں کی ضبطی ،یاسرکاری سطح پر رشوت خوری۔ 8ٹیکنالوجی اور تربیت کا فقدان ۔جدید مشینری کا مقامی حالات (جیسے چھوٹے کھیت یا ڈھلوان زمین )سے عدم مطابقت ۔ ۔مقامی لیبر کو ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت نہ ھونا۔ 9۔مستقل مزاجی کے مسائل ۔چاول کی کاشت سے ماحول پر اثرات (مثلا میتھین گیس کے اخراج ،پانی کا ضیاع )پر تنقید ،جس سے غیرملکی کمپنیاں پابندیوں کاشکار ھوسکتی ھیں۔ 10۔مسابقت کی شدت ۔تھائی لینڈ ویت نام ،اور بھارت جیسے بڑے برآمدکنند گان کے ساتھ مقابلہ کرنے میں دشواری۔ نتیجہ غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بڑے اداروں کی ناکامی اکثر ان عوامل کے پیچیدہ امتزاج کی وجہ سے ھوتی ھے ۔کامیابی کے لئے مقامی شراکت داریاں ،پائیدار طریقوں کواپنانا ،اور حکومتی پالیسیوں کے ساتھ ھم آھنگی ضروری ھے۔
