دنیا بھر چاول کے موجودہ اسٹاک (موجودہ ذخیرہ )کا اندازہ مختلف عالمی اداروں جیسے فاؤ(Faq)اوریوایس ڈی اے (Usda)کی رپورٹس کے مطابق لگایا جاتاھے۔2022/2023کے دوران چاول کے عالمی اسٹاک میں کچھ کمی دیکھی گئی ھے۔جو بنیادی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں ۔پیداواری چیلنجز۔اوربرآمدی پابندیوں کی وجہ سے ھے۔ذیل میں کلیدی اعدادوشمار اور تجزیہ پیش کیاگیا ھے: عالمی چاول اسٹاک کاتخمینہ۔ (2022/2023)۔ ۔کل اسٹاک : تقریبا 170۔175ملین میٹرک ٹن (یہ 2021کے مقابلے میں 5۔7%کم ھے)۔ اھم ممالک کے اسٹاک: چین :دنیا کاسب سے بڑا ذخیرہ ( تقریبا 105ملین ٹن ۔جو عالمی سٹاک کا 60%ھے)۔ ۔بھارت : تقریبا30ملین ٹن ۔ ۔تھائی لینڈ ۔ ویت نام ۔ انڈونیشیا: مجموعی طور پر 20۔25ملین ٹن۔ اسٹاک میں کمی کی وجوہات۔ 1۔موسمیاتی بحران : -ال نینو کے اثرات نے 2022/2023میں ایشیا میں چاول کی پیداوار کو متاثر کیا(مثال:پاکستان میں سیلاب ۔ بنگلہ دیش میں خشک سالی)۔ بھارت نے غیر باسمتی چاول کی پیداوار میں 8%کمی ریکارڈ کی- 2 برآمدی پابندیاں : ۔ بھارت نے ستمبر 2022میں غیر باسمتی چاول کی برآمد پر پابندی لگادی۔جس سے عالمی منڈی میں اسٹاک کادباؤ بڑھا۔ ۔میانمار اور ویت نام نے بھی چاول کی برآمدات کو کنٹرول کیا۔ 3۔بڑھتی ھوئی طلب: ۔افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسے درآمدی ممالک میں آبادی اور طلب میں اضافہ ھوا۔ مستقبل کے رجحانات(2023/2024)۔ تخمینہ پیداوار: عالمی سطح پر 520۔510ملین ٹن (موسم کے معمول پر آنے کی صورت میں)-۔مبہم صورتحال: ۔بھارت کی برآمدی پابندیاں جاری رھنے سے سے اسٹاک میں اضافہ مشکل۔ ۔یوکرین جنگ اور ایندھن کے بحران سے کھاد اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھے۔جو پیداوار کو متاثر کرسکتے ھیں ۔ اھم نکات۔ چین اور بھارت کے پاس دنیاکا سب سے بڑا اسٹاک ھے ۔ لیکن یہ ممالک اپنی مقامی ضروریات کو ترجیح دیتے ھیں ۔ ۔غریب ممالک (فلپائن ۔نائیجیریا)کو درآمد پر انحصار کرنا پڑتا ھے ۔جہاں اسٹاک کی کمی سے غذائی عدم تحفظ کا خخطرہ ھے
خطرہ ھے۔ ۔حل کی تجاویز ۔اسٹاک مینجمنٹ : ممالک کو ھنگامی ذخیرہ بنانے چاھیے ۔ ۔بین الاقوامی تعاون :گاؤ اور ڈبلیو ٹی او (WTO)جیسے ادارے چاول کی تجارت کو مستحکم کریں ۔پائیدار پیداوار:موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق نئی اقسام اور ٹیکنالوجی کو اپنانا۔والسلام معین رائس نیوکراچی بشیر چوک پاکستان00923122870599
















“چاول کا سٹاک” پر ایک خیال