اللہ تعالیٰ نے کائنات کو انتہائی حسن اور توازن کے ساتھ تخلیق کیاھے۔ انہیں تخلیقی عجائبات میں سے ایک موسم ھیں جو سال کے مختلف اوقات میں اپنی رنگارنگی اور تنوع سے زمین کو سجاتے ھیں موسموں کی یہ تبدیلی نہ صرف فطرت کے حسن کو چار چاند لگاتی ھے بلکہ انسانی زندگی ۔زراعت۔معاشرت اور ثقافت پر گہرے اثرات مرتب کرتی ھے۔ موسموں کے اقسام۔ عام طور پر سال کو چار موسموں میں تقسیم کیا جاتاھے۔ بہار ۔گرمی ۔خزاں ۔اور سردی ۔ھر موسم اپنی الگ پہچان اور خصوصیات رکھتا ھے۔پاکستان جیسے خطے میں موسموں کی تقسیم کچھ مختلف ھوتی ھے۔جہاں گرمی ۔سردی۔ بہار۔اور بارشوں کے موسم (مون سون)نمایاں ھوتے ھیں۔ بہار:فطرت کا جوبن۔ بہار کو موسموں کی ملکہ کہاجاتاھے۔یہ موسم فروری سے اپریل تک رکھتا ھے۔درختوں پر نئی کونپلیں پھوٹتی ھیں۔پھول کھلتے ھیں ۔اور ھوا خوشبوؤں سے معطر ھو جاتی ھے۔یہ موسم نئی امیدوں اور خوشیوں کاپیغام لاتا ھے۔شاعروں نے بہار کو اپنی شاعری کا مرکز بنایا ھے۔مشہور ھے؛بہار آئی تو چشم فلک نے دیکھا ھم کو ھمارے قدموں میں جھک گیا آسمانوں کا ستارہ: گرمی: توانائی اور چیلنج۔ مئی سے جولائی تک گرمی کا موسم رہتا ھے ۔دھوپ تیز ھوتی ھے اور درجہ حرارت بلند ھوجاتاھے۔یہ موسم پھلوں جیسے آم۔تربوز۔اور ککڑی۔کی فراوانی لاتا ھے۔تاھم ۔لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت جیسے مسائل بھی اس موسم میں سر اٹھاتے ھیں۔گرمی کی چھٹیاں بچوں کے لئے خاص اھمیت رکھتی ھیں۔ بارشوں کا موسم :زندگی کاسر چشمہ جون سے ستمبر تک مون سون کی بارشیں زرعی زمینوں کو سیراب کرتی ھیں۔یہ موسم کسانوں کے لئے رحمت ثابت ھوتاھے۔ھریالی پھیل جاتی ھے اور گرمی کی شدت کم ھوتی ھے۔تاھم کبھی کبھار شدید بارشیں سیلاب اور تباہی کا بھی سبب بن جاتی ھیں۔ خزاں : تغیر کی داستان۔ اکتوبر سے نومبر تک خزاں کا موسم ھوتاھے ۔درختوں کے پتے گرنے لگتے ھیں اور فضا میں سکون چھا جاتاھے۔یہ موسم تغیر اور رخصتی کی علامت ھے۔
جسے شاعری میں اکثر غم اور جدائی سے تعبیر کیا جاتاھے۔ سردی: سکون اور تیاری۔ دسمبر سے جنوری تک سردی کاموسم رھتاھے۔کہر چھایا رھتاھے اور لوگ گرم کپڑے پہنتے ھیں۔یہ موسم گڑ۔ مکھن ۔ اور سبزیوں کی پیداوار کے لئے موزوں ھے۔سردیوں کی راتیں کہانیوں اور گپ شپ کے لئے مشہور ھیں۔ موسم اور انسانی زندگی۔ موسم انسانی زندگی کے ھر پہلو کو متاثر کرتے ھیں ۔کپڑے۔کھانا۔تہوار۔اور روزمرہ کی عادت موسم کے مطابق ڈھل جاتی ھیں۔مثال کے طور پر ۔بہار میں بسنت کا تہوار۔گرمی میں آم کی پیداوار۔اور سردی میں لوگ گڑ کی چائے کو ترجیح دیتے ھیں۔ موسم اور ماحولیات۔ آج کل موسمی تبدیلیاں (کلائمیٹ چینج)ایک بڑا مسئلہ بن گئی ھیں۔جنگلات کی کٹائی۔صنعتی آلودگی اور فوسل فیولز کابے تحاشہ استعمال موسموں کے توازن کو بگاڑ رھاھے۔گرمی کے موسم کا دورانیہ بڑھ رھاھے۔بارشیں غیر متوقع ھوگئی ھیں۔اور سردیوں میں بھی درجہ حرارت کم نہیں ھوتا۔اس مسئلے قابو پانے کے لئے درخت لگانا۔صفائی ستھرائی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کی طرف توجہ دینا ضروری ھے۔ اختتام۔ موسم اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ھیں جو انسان کو قدرت کے ساتھ ھم آھنگی میں رھنے کی ترغیب دیتے ھیں۔ ھر موسم کی اپنی خوبصورتی اور اپنے چیلنجز ھیں۔ضرورت اس بات کی ھے کہ ھم فطرت کے اس تحفے کی قدر کریں اور اسے محفوظ بنانے کے لئے اپناکردار ادا کریں ۔جیسا کہ اقبال نے کہاتھا: یہ قدرت کے فتنے ھیں لاکھوں ۔انہیں سمجھا نہیں جاسکتا۔ مگر انسان کی عظمت ھے کہ وہ ان سے الجھا نہیں کرتا:
