افغانستان

افغانستان ۔جسے پہاڑوں کی سرزمین بھی کہاجاتاھے۔جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے درمیان ایک اھم جغرافیائی اور تاریخی حیثیت رکھتا ھے۔یہ ملک اپنی قدیم تہذیبوں ۔جنگجو قومیت۔اور متنوع ثقافت کے لئے مشہور ھے۔لیکن گزشتہ چار دہائیوں سے مسلط تنازعات نے اسے دنیا کے سب سے مشکل حالات کا سامنا کرنے والے ممالک میں شامل کردیاھے۔ جغرافیائی اھمیت۔ افغانستان کا رقبہ تقریبا 652864 مربع کلومیٹر ھے۔جو اسے پاکستان۔ایران۔ترکمانستان۔ازبکستان۔تاجکستان۔اور چین سے گھرا ھوا ایک خشکی بند ملک بناتا ھے۔ھندو کش کے پہاڑی سلسلے اس کی جغرافیائی ساخت کو منفرد بناتے ھیں۔دریاؤں جیسے کابل ۔ ھلمند۔اور آمو دریا نے یہاں کی زراعت اور معاشرتی زندگی کو تشکیل دیاھے۔ تاریخی پس منظر۔ افغانستان کی تاریخ ھزاروں سال پرانی ھے۔قدیم زمانے میں یہ خطہ آریانہ اور پھر خراسان کہلاتا تھا۔یہ سلطنتوں کی آماجگاہ رھا:فارسی سلطنت ۔سکندر اعظم ۔موریہ خاندان۔اور منگول حملے اس کی تاریخ کا حصہ ھیں۔اسلام کی آمد کے بعد یہاں اسلامی تہذیب پروان چڑھی۔اور غزنوی اور غوری سلطنتوں نے ھندوستان تک اپنا اثر پھیلایا۔ 18ویں صدی میں احمد شاہ درانی نے درانی سلطنت قائم کی۔جوجدید افغانستان کی بنیاد سمجھی جاتی ھے۔19ویں اور 20ویں صدی میں برطانیہ اور روس کے درمیان عظیم کھیل کا مرکز رھنے کے بعد ۔افغانستان 1919میں آزاد ھوا۔ جدید دور کے چیلنجز۔ 1979میں سوویت یونین کی حملہ آوری نے ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا۔10سالہ جنگ کے بعد خانہ جنگی نے طالبان نے جنم دیا۔جنہوں نے 1996میں قبضہ کرلیا۔2001میں امریکہ کی مداخلت کے بعد طالبان حکومت ختم ھوئی۔لیکن 2021میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد طالبان دوبارہ اقتدار میں آگئے۔ ثقافت اور معاشرہ۔ افغان معاشرہ قبائلی روایات اور اسلام سے گہرا جڑا ھواھے۔پشتون ۔تاجک۔ ھزارہ۔اور ازبک اھم نسلی گروہ ھیں۔

پشتو اور دری بڑی زبانیں ھیں۔ افغانی موسیقی۔شاعری(جیسے رومی اور خوشحال خان خٹک)۔اور دستکاری اپنی منفرد پہچان رکھتی ھیں۔بدقسمتی سے ۔جنگوں نے ثقافتی ورثے کو شدید نقصان پہ پہنچایا۔جیسے بامیان کے بودھ مجسمے کا تباہ ھونا۔معیشیت اور وسائل۔ افغانستان کی معیشیت زراعت اور معدنی ذخائر (جیسے تانبا۔لوھا۔اور نادر زمینی معدنیات) پر انحصار کرتی ھے۔افیون کی پیداوار دنیا میں سب سے زیادہ ھے۔ جو غیر قانونی منڈیوں کو فروغ دیتی ھے۔حالیہ دھائیوں کی جنگوں نے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا۔جس سے بیرونی امداد پر انحصار بڑھ گیا ھے۔ موجودہ بحران اور مستقبل۔ اقوام متحدہ کے مطابق ۔24ملین سے زائد افغانوں کو انسانی امداد کی فوری ضرورت ھے۔ نتیجہ۔ افغانستان اپنی شاندار تاریخ اور ثقافت کے باوجود۔آج امن اور استحکام کی تلاش میں ھے۔بین الاقوامی برادری کی زمہ داری ھے کہ وہ انسانی بحران کو نظر انداز نہ کرے۔افغان عوام کی لچک اور ھمت مستقبل کی امید کی کرن ھے، بشرطیکہ اندرونی اور بیرونی طاقتیں مل کر ایک پائیدار حل کی راہ ھموار کریں۔

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں