چاند:آسمان کا راز اور فطرت کا حسن

آسمان کی وسعتوں میں جگمگاتا چاند ھمیشہ سے انسان کی توجہ کا مرکز رہاہے۔یہ نہ صرف رات کے اندھیرے کوروشنی سے بھر دیتاہے بلکہ اس کی مدھم چاندنی دل ودماغ پر سکون کی چادر بچھا دیتی ہے۔چاند کی یہ پراسرار کشش صرف اس کی روشنی تک محدود نہیں،بلکہ یہ ہمارے وجود،ثقافت،علوم اور تخیلات کا حصہ بنا ہواہے۔ سائنسی نقطہ نظر سے چاند۔ چاند زمین کا واحد قدرتی سیارچہ ہے جو تقریبا 4،5ارب سال پہلے ایک بڑے تصادم کے نتیجے میں وجود میں آیا۔یہ زمین سے 384،400کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور 27دنوں میں زمین کے گرد اپنا مدار مکمل کرتاہے۔ چاند کے مختلف مرحلے (نئے چاند،ہلال بدر وغیرہ)درحقیقت سورج،زمین اور چاند کے باہمی مقامات کی عکاسی کرتے ہیں۔چاند کی کشش ثقل زمین پر سمندری مدوجزر کاسبب بنتی ہے،جو کرہ ارض کے توازن کے لئے نہایت اہم ہے۔ ثقافتی اور ادبی اہمیت۔ چاند نے ہر ثقافت اور مذہب میں گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اسلامی کلچر میں چاند کا خاص مقام ہے:رمضان کے آغاز اور عیدوں کا اعلان چاند دیکھ کر کیاجاتاہے۔ شعر و ادب میں چاند محبت ،خوبصورتی اور تنہائی کی علامت بنا۔غالب نے کہاتھا:ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں تو اقبال نے چاند کو عظمت انسانی کا استعارہ بنایا:

خودی کا سر نہاں لاالہ الا اللہ مشرقی رومانوی داستانوں میں چاندنی راتوں کو عشاق کی ملاقاتوں کاوقت سمجھا جاتاہے۔

سائنسی تحقیق اور مستقبل۔ 1969میں نیل آرمسٹرانگ کا چاند پر پہلا قدم انسانی تاریخ کا سنہری لمحہ تھا۔ آج بھی سائنسدان چاند کے معادن ، پانی کے ذخائر اور ممکنہ انسانی آبادی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔چاند کی سطح پر موجود ہیلیئم ۔3نامی عنصر مستقبل کی توانائی کا ذریعہ بھی ہوسکتاہے۔

چاند اور انسانی جذبات۔ چاند کی روشنی کا اثر صرف فطرت پر ہی نہیں،انسان کے جذبات پر بھی پڑتاہے۔ کہا جاتاہے کہ چاندنی راتیں تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہیں۔کبھی یہ ویرانی کا احساس دلاتا ہے تو کبھی امید کی کرن بن جاتاہے۔یہی دوہراپن چاند کو فنون لطیفہ کا لازمی جزبنادیتاہے۔

اختتام

چاند ہماری داستان حیات کا ایک خاموش راوی ہے۔یہ زمانوں سے انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا آیا ہے،خواہ وہ سائنس کی نظر سے دیکھے یا شاعری کی آنکھ سے۔چاند کی یہ رومانویت اور سائنسی حقیقت دونوں ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کائنات کا ہر زرہ کسی نہ کسی معجزے کا حامل ہے۔جیسے غالب نے کہاتھا:آتی ہے دم میں ترا ذکر ادھر سے میرے قلم کو،جیسے چاند کی کرن پانی کے گھڑے سے ٹکرا کر آئے۔ والسلام معین الدین 00923122870599

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں