افطار ۔روحانی تسکین اور سماجی ہم آہنگی کا پیغام

رمضان المبارک اسلام کے مقدس ترین مہینوں میں سے ایک ہے،جس میں روزے کی عبادت کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔افطار،جو روزے داروں کے لئے غروب آفتاب کے بعد کھانے پینے کاوقت ھوتا ہے،نہ صرف بھوک اور پیاس کے خاتمے کا اعلان کرتاہے بلکہ یہ روحانی تجدید ،سماجی یکجہتی،اور انسانی ہمدردی کابھی پیکر ہے۔افطار کایہ مقدس لمحہ اسلامی تعلیمات،روایات،اور ثقافت کا ایک گہرا عکس پیش کرتاہے۔

روزے اور افطار کی دینی اہمیت

اسلام میں روزہ رکھنا ایمان کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتاہے۔اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے،تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو “(البقرہ:183)-افطار کاوقت اس عہد کی تکمیل ہے جب روزہ دار اللہ کی رضا کے لئے دن بھر کی مشقت کے بعد اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ھوتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے افطار میں جلدی کرنے،کھجور اور پانی سے روزہ کھولنے ترغیب دی ہے،جو سنت کی پابندی اور صحت کے لئے مفید ہے۔

اجتماعی ہم آہنگی اور انسانی ہمدردی

افطار کی سب سے نمایاں خوبی اس کا اجتماعی پہلوہے۔خاندان کے افراد اکٹھے ھوتے ہیں،مساجد اور اجتماعی مراکز میں غرباء اور امیر سب ایک ہی دسترخوان پر بیٹھتے ہیں۔یہ وہ وقت ھوتا جب معاشی تفریق مٹ جاتی ہے اور ہر فرد ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور مساوات کا اظہار کرتاہے۔رمضان کے دوران افطار ڈیٹرز اور خیراتی اداروں کی جانب سے مفت کھانے کی تقسیم غریبوں کی مدد کرتی ہے،جو زکوت اور صدقہ کی عکاسی کرتی ہے۔

روحانی تجدید اور شکر گزاری

افطار کا لمحہ روزہ دار کے لئے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کا موقع ہوتاہے۔ اس وقت کی دعائیں قبولیت کا درجہ رکھتی ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:روزہ”دار کی دعا رد نہیں کی جاتی”(ابن ماجہ)۔افطار کے وقت کی گئی دعا میں انسان اپنے گناہوں کی معافی،رزق میں برکت،اور دوسروں کی بھلائی مانگتا ہے۔یہ روحانی پاکیزگی اور عاجزی کا اظہار ہے۔

ثقافتی رنگارنگی اور غذائی اہمیت

افطار دنیا بھر کے مسلمانوں میں مختلف ثقافتی روایات کا آئینہ دار ہے۔پاکستان اور ھندوستان میں سموسے ،فروٹ چاٹ ،اور جلیبیاں مشہور ہیں جبکہ عرب ممالک میں کجھور ،لبن ،اور حریرہ کو ترجیح دی جاتی ہے۔یہ غذائیں نہ صرف توانائی بحال کرتی ہیں بلکہ مقامی ثقافت کی پہچان بھی ہیں۔ساتھ ہی،افطار میں اعتدال اور صحت کاخیال رکھنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

جدید دور میں افطار کی اہمیت

آج کے تیز رفتار دور میں افطار کا پیغام اور بھی زیادہ مربوط ھوگیا ہے ۔ویبینارز کے ذریعے عالمی افطار پارٹیاں ،سوشل میڈیا پر خیراتی مہمات ،اور بین المذاہب افطار تقریبات اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ یہ روایت وقت کے ساتھ نئی شکلیں اختیار کررہی ھے۔ تاہم ،افطار کی اصل روح ۔اللہ سے قربت،انسان دوستی،اور سماجی انصاف۔ہمیشہ قائم رہنی چاھئے۔

اختتامیہ

افطار محض کھانے پینے کا نام نہیں،بلکہ یہ ایک مکمل تربیتی عمل ہے جو صبر ،شکر، اور ہمدردی سکھاتا ہے،یہ وہ وقت ہے جب فرد اپنے رب سے مناجات کرتاہے،دوسروں کے دکھ کو محسوس کرتاہے، اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کا عہد کرتاہے۔افطار کی یہ مقدس ساعت ھمیں یاد دلاتی ہے کہ انسانیت کی خدمت ہی درحقیقت عبادت کی سب سے بہترین شکل ہے۔

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں