عالمی یوم خواتین

عالمی یوم خواتین ہر سال 8مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کی سماجی،معاشی،ثقافتی،اور سیاسی کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور صنفی مساوات کے لئے آواز بلند کرنے کے لئے منایا جاتاہے۔یہ دن صرف تقریبات تک محدود نہیں،بلکہ اس کا بنیادی مقصد معاشرے میں عورت کے کردار کو اجاگر کرنا،اس کے حقوق کے تحفظ کی جدوجہد کو تقویت دینا،اور اسے با اختیار بنانے کے لئے اقدامات کرناہے۔

تاریخی پس منظر

یوم خواتین کی شروعات 20ویں صدی میں مزدور خواتین کی تحریکوں سے ہوئی۔1908میں امریکہ میں ہزاروں خواتین نے کام کے اوقات کار کم کرنے،بہتر اجرت،اور ووٹ کے حق کے لئے احتجاج کیا۔1910میں کوپن ہیگن میں ہونے والی ایک کانفرنس میں کلارا زیکٹن نامی جرمن خاتون نے یوم خواتین منانے کا تصور پیش کیا۔1975میں اقوام متحدہ نے پہلی بارش8مارچ کو باضابطہ طور پر عالمی یوم خواتین کے طور پر تسلیم کیا۔

پاکستانی معاشرے میں خواتین کاکردار

پاکستان میں خواتین نے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔تعلیم ، طب ،انجینئرنگ،سیاست،کھیل،اور فنون لطیفہ میں پاکستانی خواتین کی کامیابیاں قابل فخر ہیں۔محترمہ فاطمہ جناح،بینظیر بھٹو ،عارفہ کریم ،اور ملالہ یوسفزئی جیسی نامور شخصیات نے ثابت کیاہے کہ عورت کسی بھی میدان میں مردوں سے کم نہیں۔تاہم ،اب بھی دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم ،جبری شادیاں ،اور گھریلو تشدد جیسے مسائل موجود ہیں جن پر قابو پانا ضروری ہے۔

صنفی مساوات کی راہ میں رکاوٹیں

اگرچہ خواتین نے ترقی کی دوڑ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں،لیکن صنفی امتیاز اب بھی معاشرے کی گہرائیوں میں موجود ہے۔کام کی جگہ پر تنخواہ کا فرق، جنسی ہراسانی،اور ذمہ داریوں کا غیر منصفانہ تقسیم وہ چیلنجز ہیں جو خواتین کو روزانہ درپیش ہیں۔اس کے علاوہ،روایتی سوچ اور دقیانوسیت بھی عورت کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات

1۔تعلیم :لڑکیوں کو معیاری تعلیم تک رسائی دینا سب سے اہم قدم ہے۔تعلیم یافتہ خواتین نہ صرف اپنے خاندان کو بہتر بنا سکتی ہیں بلکہ معاشرے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا ہیں۔

2۔قانونی تحفظ :خواتین کے خلاف تشدد کوروکنے کے لئے سخت قوانین بنانے اور ان پر عملدرآمد یقینی بنانا ضروری ہے۔

3۔معاشی خودمختاری:خواتین کو ہنر مند بنانے اور چھوٹے کاروباریوں کے لئے قرضے مہیا کرنے سے انہیں معاشی طور پر مضبوط کیا جاسکتاہے۔

4آگاہی:عورت کے حقوق کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے میڈیا،تعلیمی اداروں ،اور سماجی تنظیموں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

نتیجہ

عالمی یوم خواتین صرف ایک دن نہیں،بلکہ اسے ایک تحریک سمجھنا چاہئے جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ خواتین کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ہر فرد کی زمہ داری ہے کہ وہ صنفی مساوات کو فروغ دے اور خواتین کو وہ مقام دلائے جس کی وہ حقدار ہیں۔جیسا کہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے کہاتھا:عورت چاندنی ہے،جو گھر کو منور کرتی ہے،اور اگر اسے موقع دیا جائے تو وہ پورے معاشرے کو روشن کرسکتی ہے”اس دن کی مناسبت سے ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم خواتین کی عزت کریں گے ،ان کے حقوق کا تحفظ کریں گے،اور انہیں ہر میدان میں آگے بڑھنے کا موقع دیں گے۔کیونکہ ایک باشعور اور بااختیار عورت ہی قوم کی صحیح معنوں میں ترقی کی ضامن ہے۔

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں