چاول اور خوراک میں ملاوٹ:ایک سماجی اور صنعتی بحران

تعارف

خوراک انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے،لیکن آجکل خوراک میں ملاوٹ ایک بڑا سماجی مسئلہ بن چکاہے۔خاص طور پر چاول،جو ایشیائی ممالک میں غذائی ضروریات کا اہم حصہ ہے،میں ملاوٹ کی وارداتیں عام ہیں۔یہ عمل نہ صرف صحت کے لئے خطرناک ہے بلکہ معاشرتی اخلاقیات کو بھی مجروح کرتاہے۔

ملاوٹ کی اقسام

چاول میں ملاوٹ کے طور پر سستے چاول ملا کر وزن بڑھایاجاتاہے

دیگر غذاؤں میں مصنوعی رنگ ،کیمیکلز ،یا زہریلے مادے شامل کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر ،دودھ میں یوریا، مرچوں میں زرد رنگ کے کیمیکل ،اور گھی میں ملاوٹ عام ہیں۔

ملاوٹ کی وجوہات

1۔منافع کی ہوس:

سستے اجزاء ملا کر کم لاگت میں زیادہ نفع کمانا۔

2۔نگرانی کا فقدان :

حکومتی اداروں کی جانب سے معائنے اور پابندیوں کاکمزور نظام۔

3۔عوامی بے حسی:خراب مصنوعات کے خلاف آواز نہ اٹھانا۔

صحت پر اثرات

ملاوٹ شدہ خوراک سے پیٹ کی بیماریاں،الرجی،گردے اور جگر کے مسائل ،یہاں تک کہ کینسر جیسی مہلک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔بچوں اور بزرگوں کی صحت پر اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

قوانین اور ان کی خلاف ورزی

پاکستان میں خالص خوراک ایکٹ1960”اور پاکستان فوڈ اتھارٹی “موجود ہیں،لیکن رشوت خوری اور نگرانی کی کمی کی وجہ سے ان قوانین پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔چھوٹے کاروباریوں کو سزا دینے کے بجائے بڑے مافیا کو تحفظ دیا جاتاہے۔

حل کے اقدامات

1۔سخت قوانین :

ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف فوری قانونی کاروائی اور بھاری جرمانے۔

2۔عوامی آگاہی:میڈیا کے زریعے ملاوٹ کی پہچان اور اثرات سے متعلق مہمات۔

3۔ٹیکنالوجی کااستعمال :لیبارٹری ٹیسٹنگ کو عام کرنا اور گھریلو طریقے سکھانا۔

4۔اخلاقیات کی ترویج :

اسلامی تعلیمات کے مطابق دھوکہ دہی اور نقصان پہنچانے کی مذمت۔

نتیجہ

خوراک میں ملاوٹ صرف ایک جرم نہیں،بلکہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔اس کے خلاف حکومت،اداروں ۔اور عوام کو مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔قرآن پاک میں ارشاد ہے:اور لوگوں کےمال ناحق طریقے سے مت کھاؤ”(البقرہ؛188)۔ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ کسی کے حقوق کو مارنا یا ناجائز فائدہ اٹھانا اسلام میں سنگین۔ جرم ہے یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ خوراک فراہم کریں۔

اختتام

ملاوٹ صرف ایک جرم نہیں ،بلکہ پورے معاشرے کواندر سے کھا جانے والی بیماری ہے۔اس کے خلاف جنگ ہر شہری کی زمہ داری ہے ۔اگر ہم اپنے روزمرہ کے عمل میں ایمانداری کو ترجیح دیں اور نظام میں اصلاح کے لئے آواز اٹھائیں،تو یہ مشکل ہی سہی ،ناممکن نہیں ۔یاد رکھیں ،ایک صاف ستھرا معاشرہ ہی ترقی اور خوشحالی کی بنیاد رکھ سکتاہے۔

والسلام

معین الدین

00923122870599

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں