انبیاء کرام کی تعداد کم وبیش 124000

اسلامی روایات کے مطابق ،انبیاء کرام کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار کم وبیش (124000)بیان کی گئی ہے ۔یہ عدد حدیث کے حوالے سے آیا ہے،جیسے امام احمد بن حنبل کی مسند اور ابن حیان کی صحیح میں مذکور ہے ۔قرآن مجید میں انبیاء کی یہ تعداد واضح طور پر نہیں بتائی گئی ،البتہ متعد آیات میں یہ اشارہ ملتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم میں اپنا رسول بھیجا(مثلا سورہ فاطر:24)۔

اہم نکات:

1۔قرآن میں نامزد انبیاء کرام علیہ السلام:

قران مجید میں صرف 25انبیاء کے نام زکر ہوئے ہیں،جن میں آدم علیہ السلام ،نوح علیہ السلام،ابراہیم علیہ السلام،موسیٰ علیہ السلام ،عیسی علیہ السلام،اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسے مرکزی پیغمبر شامل ہیں ۔دیگر ناموں میں ہود علیہ السلام ،صالح علیہ السلام شعیب علیہ السلام یونس علیہ السلام،ایوب علیہ السلام ،اور ذوالکفل وغیرہ شامل ہیں۔

2۔حدیث میں تعداد:

حدیث کے مطابق یہ عدد

(124000)انبیاء کرام کی کل تعداد کو ظاہر کرتاہے،جن میں سے 313یا 315کو رسول”کہاجاتاہے(یعنی وہ انبیاء کرام جو نئی شریعت لے کر آئے)۔باقی انبیاء کرام نے اپنی قوم کو پچھلی شریعت کی تذکیر کی۔

3۔مقصد اور پیغام:

تمام انبیاء کرام کا بنیادی مشن توحید (اللہ کی وحدانیت)،آخرت پر ایمان ،اور نیکی کی دعوت دینا تھا۔ہر نبی اپنی قوم کی زبان اور تہذیب کے مطابق بھیجا گیا۔

4۔تاریخی دستاویزات کی کمی:

قرآن وحدیث میں صرف چند انبیاء کے واقعات تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔باقی اکثر کے نام اور تفصیلات انسانی علم سے پوشیدہ ہیں،جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:اللہ کے نبیوں میں سے بعض کا زکر ہم نے تم سے کیا اور بعض کا زکر نہیں کیا”(سورہ غافر:78)۔

5۔علمی اختلافات:

بعض علماء کے نزدیک “124000”عدد کو علامتی یا تکراری طور پر لیا جاسکتا ہے(مثلا ہر دور یا خطے میں متعدد انبیاء آئے)۔دوسری طرف ،اہل سنت کے اکثر علماء اسے حقیقی تعداد سمجھتے ہیں۔

مثالوں سے وضاحت:

۔آدم علیہ السلام:پہلے انسان اور نبی،جنہیں وحی کے زریعے بنیادی ہدایات ملیں۔

نوح علیہ السلام :جنہوں نے 950 سال تک دعوت دی۔

۔ابراہیم علیہ السلام :توحید کی تجدید کرنے والے ۔جن کے زریعے کعبہ کی تعمیر ہوئی۔

۔موسی علیہ السلام:تورات لے کر آئے اور فرعون کے خلاف جدوجہد کی ۔

عیسی علیہ السلام :بنی اسرائیل کو انحراف سے روکنے والے معجزاتی نبی ۔

محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ،جن کی شریعت عالمگیر ہے۔

خلاصہ:

یہ عدد اسلامی روایت کی بنیاد پر ہے ،لیکن تفصیلی تاریخی ریکارڈ صرف چند انبیاء تک محدود ہے۔باقی انبیاء کے تذکرے اللہ کے علم میں ہیں،اور ان کا مقصد ہر دور میں انسانیت کو راہ راست دکھانا تھا۔اس تعداد کاذکر انسانی عظمت اور اللہ کی رحمت کو ظاہر کرتاہے کہ اس نے کبھی بھی لوگوں کو بے راہ روا نہیں چھوڑا۔

والسلام

معین الدین

00923122870599

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں