عید الاضحی:قربانی اور ایثار کاپیغام

عیدالاضحی،جسے “بقر عید“یا”عیدقربان”بھی کہاجاتاہے،اسلام کے دو بڑےتہواروں

میں سے ایک ہے۔یہ دن نہ صرف خوشی اور جشن کا پیغام دیتاہے ۔بلکہ اپنے اندر قربانی ،ایثار،اور اللہ کی رضا کے لئے جان و مال کی بازی لگانے کا گہرا سبق بھی سموئے ہوئے ہے۔یہ تہوار ہر سال ذوالحجہ کے مہینے کی 10ویں تاریخ کو منایا جاتاہے اور حج کے مقدس فریضے کی تکمیل کے بعد پوری دنیا کے مسلمان اسے انتہائی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں۔

تاریخی پس منظر؛حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی

عید الاضحی کی اصل بنیاد حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی کی داستان ہے۔اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں حکم دیا کہ وہ اپنے بیٹے کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کردیں۔باپ اور بیٹے دونوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو بغیر کسی تردد کے قبول کرلیا۔جب حضرت ابراہیم علیہ السلام

نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کے لئے چھری چلائی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی اس بے مثال فرمانبرداری کو قبول فرمایا اور اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ایک مینڈھا بھیج دیا۔یہ واقعہ انسان کو یہ سبق دیتاہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے ہر قربانی سے گھبرانا نہیں چاہئے۔

قربانی کی روحانی اور سماجی اہمیت

عیدالاضحی پر جانوروں کی قربانی کرنا اس عظیم واقعے کی یادگار ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:”نہ توان (قربانیوں )کا گوشت اللہ تعالیٰ کو پہنچتا ہے اور نہ ہی ان کا خون،بلکہ اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے “(الحج:37)۔اس آیت سے ظاہر ہوتاہے کہ قربانی کا مقصد مال ودولت کی نمائش نہیں،بلکہ اخلاص اور للہیت ہے۔قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا

کیاجاتاہے:

ایک حصہ غریبوں اور مساکین کے لئے،

دوسرا رشتے داروں اور دوستوں کے لئے،

اور تیسرا گھر والوں کے لئے۔اس طرح یہ عمل سماجی ہم آہنگی ،غربا کی مدد،اور انسان دوستی کا درس دیتاہے۔

عید کی روح:

خوشیاں بانٹنا اور یکجہتی

عیدالاضحی صرف قربانی تک محدود نہیں ،بلکہ اس دن مسلمان ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں،تحفے تحائف تقسیم کرتے ہیں،اور غریبوں کی مدد کرتے ہیں۔عید کی نماز کے بعد خطبہ دیا جاتاہے جس میں قربانی کے فلسفے،اخوت،اور انسانیت کی خدمت جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری خوشیاں اس وقت مکمل نہیں ہو سکتیں جب تک ہمارے ارد گرد کے لوگ محروم اور پریشان ہوں۔

آج کے دور میں قربانی کی ضرورت

آج کے مادۂ پرست دور میں جب انسان خود غرضی اور لالچ میں گھرا ہواہے،عید الاضحی کا پیغام اور بھی اہم ہو جاتاہے۔ہمیں اپنے مفادات کو پیچھے چھوڑ کر دوسروں کے لئے جینا سیکھنا ہوگا۔قربانی صرف جانور تک محدود نہیں،بلکہ ہمیں اپنے نفس کی خواہشات ،بری عادات،اور معاشرتی برائیوں کو بھی قربان کرنا ہوگا۔یہ تہوار ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے والا کبھی محروم نہیں ہوتا۔

اختتام

عید الاضحی درحقیقت ایثار،قربانی ،اور انسان دوستی کاوہ روشن چراغ ہے جو ہر دور میں انسانیت کو راہ راست دکھاتا رہے گا۔یہ تہوار ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حقیقی کامیابی اپنی خواہشات کو قربان کرکے دوسروں کے دکھ بانٹنے میں ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں عید الاضحی کے پیغام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین!

والسلام

معین الدین

00923122870599

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں