صحت کی دیکھ بھال:ایک انسانی حق اور سماجی ذمہ داری

صحت کی دیکھ بھال کسی بھی معاشرے کی ترقی اور استحکام کی بنیاد ہے۔یہ نہ صرف انفرادی زندگیوں کو بہتر بناتی ہے بلکہ معاشی خوشحالی اور سماجی انصاف کو بھی یقینی بناتی ہے۔صحت کی دیکھ بھال کے نظام کا مقصد بیماریوں کی روک تھام،علاج،اور بحالی کے ذریعے عوامی صحت کو فروغ دینا ہے۔تاہم ،دنیا بھر میں اس شعبے کو درپیش چیلنجز،مثلا وسائل کی کمی،عدم مساوات،اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگی ،اس کی افادیت کو متاثر کرتے ہیں،

صحت کی دیکھ بھال کی اہمیت

صحت انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔ایک صحت مند معاشرہ ہی تعلیم،معیشت،اور ثقافت کو فروغ دے سکتاہے۔عالمی ادارہ صحت(WHO )کے مطابق،”صحت صرف بیماری کی عدم موجودگی نہیں،بلکہ جسمانی،ذہنی،اور سماجی طور پر مکمل تندرستی کی کیفیت ہے”

اس تعریف کے مطابق،صحت کی دیکھ بھال کا دائرہ صرف ہسپتالوں تک محدود نہیں ،بلکہ اس میں صاف پانی ،غذائیت ،اور ماحولیاتی تحفظ جیسے عوامل بھی شامل ہیں۔

موجودہ چیلنجز

1۔عدم رسائی اور عدم مساوات:

ترقی پذیر ممالک میں آبادی کا ایک بڑا حصہ بنیادی صحت کی سہولیات تک رسائی سے محروم ہے۔امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے۔مثال کے طور پر ،افریقہ کے بعض علاقوں میں اینٹی بائیوٹکس تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے معمولی انفیکشن بھی جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔

2۔لاگت کابوجھ:

جدید علاج کی بلند قیمتیں غریب مریضوں کیلئے مشکلات کا سبب بنتی ہیں۔امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی لاکھوں افراد ہیلتھ انشورنس سے محروم ہیں۔

3۔معیار کی کمی:کئی ممالک میں ہسپتالوں میں آلات کی کمی ،تربیت یافتہ عملے کی قلت،اور ناقص انتظامیہ مریضوں کے لئے خطرات بڑھاتی ہے۔

4۔نئی بیماریاں اور وبائیں:

کووڈ۔19جیسی عالمی وباؤں نے صحت کے نظاموں کی کمزوریاں عیاں کی ہیں۔

ممکنہ حل

1۔حکومتی پالیسیوں میں اصلاحات:صحت کے بجٹ میں اضافہ،دیہی علاقوں میں کلینک قائم کرنا،اور سبسڈی کے ذریعے ادویات تک رسائی آسان بنانا۔

2۔عوامی اور نجی شعبہ کا اشتراک:

پرائیویٹ ہسپتالوں کو عوامی صحت کے پروگراموں میں شامل کرکے خدمات کا دائرہ وسیع کیا جاسکتاہے۔

3۔صحت کی تعلیم:

عوام کو صفائی ،غذائیت،اور بیماریوں کی علامت کے بارے میں آگاہی دینا۔مثال کے طور پر،ڈینگی سے بچاؤ کے لئے مچھر کے پرورش گاہوں کو ختم کرنا۔

4۔ٹیکنالوجی کااستعمال:

ٹیلی میڈیسن ،مصنوعی ذہانت(Ai ),اور موبائل ایپس کے ذریعے دور دراز علاقوں تک طبی مشورے پہنچائے جاسکتے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کاکردار

ٹیکنالوجی نے صحت کی دیکھ بھال کو انقلابی تبدیلیوں

تبدیلیوں سے روشناس کرایا ہے ۔مثال کے طور پر،بائیو سینسرز کے ذریعے ذیابیطس کے مریض اپنے خون میں شکر کی سطح کو ریئل ٹائم میں مانیٹر کرسکتے ہیں۔

نتیجہ

صحت کی دیکھ بھال صرف ڈاکٹروں اور نرسوں کی ذمہ داری نہیں،بلکہ یہ پورے معاشرے کا اجتماعی فریضہ ہے۔

حکومتوں ،اداروں ،اور عوام کو مل کر کام کرناہوگاتاکہ ہر فرد کو معیاری علاج میسر آسکے۔جب تک ہم صحت کو ترجیح نہیں دیں گے ،تعلیم ،صنعت،یاسیاست میں حقیقی کامیابی ممکن نہیں۔ایک صحت مند معاشرہ ہی روشن خیال،پرامن،اور خوشحال ہوسکتاہے۔

والسلام

معین الدین

00923122870599

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں