ڈرون اٹیک (Drone Attack)

ڈرون اٹیک سے مراد ایک غیر مسلحہ ہوائی گاڑی(Unmanned Aerial Vehicle یا Uav) کے ذریعے کسی مقصد پر میزائل،بم،یادیگر ہتھیاروں سے حملہ کرناہے۔یہ ڈرونز یا تو خودکار نظام کے تحت کام کرتے ہیں یادور سے کنٹرول کیے جاتے ہیں۔

اہم نکات

1۔ٹیکنالوجی:

۔ڈرون جدید سینسرز،کیمرے،اور GPSسے لیس ہوتے ہیں،جس سے نشانہ بندی درست ہوتی ہے۔

۔انہیں ہلکے میزائل (جیسے Hallfireمیزائل)یادیگر اسلحے سے مسلح کیاجاتاہے۔

2۔مقاصد:

۔فوجی اہداف(دہشت گرد گروپوں کے رہنما،عسکری مراکز)

۔تنازعات کے علاقوں میں استعمال( جیسے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے)۔

3۔فوائد:

فوجی اہلکاروں کو خطرے میں ڈالے بغیر آپریشن کرنا۔

حساس معلومات اکٹھی کرنے کی صلاحیت ۔

4۔تنازعات:

غیر قانونی قتل:

بین الاقوامی قوانین اور خود مختاری کے اصولوں کی خلاف ورزی۔

شہری ہلاکتیں:

غلط نشانہ بننے سے سویلین افراد کی جانیں ضائع ہونا۔

اخلاقی سوالات؛

ریموٹ وار فئیر “کی انسانی اور اخلاقی پیچیدگیاں۔

5۔مشہور مثالیں :امریکہ کا “پریڈیٹرڈرون”پروگرام(پاکستان،یمن،صومالیہ میں استعمال)۔

۔2020میں ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کا ڈرون حملے میں قتل۔

تنقید اور ردعمل:

انسانی حقوق کی تنظیموں(جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل)کی طرف سے شہری ہلاکتوں پر احتجاج ۔

۔پاکستان جیسے ممالک میں امریکی ڈرون حملوں پر سیاسی اور عوامی غم و غصہ ۔

ڈرون اٹیک جدید جنگ کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے ،لیکن اس کے استعمال پر قانونی ،اخلاقی ،اور انسانی حقوق کے گہرے سوالات موجود ہیں ۔

والسلام

معین الدین

00923122870599

تبصرہ کریں

Design a site like this with WordPress.com
شروع کریں